Karamaat e Farooq e Azam رضی اللہ تعالیٰ عنہ
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
Type 1 or more characters for results.
ہسٹری

مخصوص سرچ

30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

Karamaat e Farooq e Azam رضی اللہ تعالیٰ عنہ | کرامات فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ

Hazrat Sariya Ki Madad Kaise Hoe Aur Kis Ne Ki

کرامات فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ
            
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط کراماتِ فاروقِ اعظم >رضی اللہ تعالٰی عنہ[1> [1 شیطان لاکھ سُستی دلائے یہ رِسالہ(48صفحات) مکمَّل پڑھ لیجئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ اپنے دل میں حضرتِ سیِّدُنا عُمَر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے جذبۂ عقیدت ومحبّت کو فُزُوں تر ہوتا محسوس فرمائیں گے ۔

دُرودِ پاک کی فضیلت

وزیرِ رِسالت مآب، آسمانِ صَحابِیّت کے دَرَخشاں ماہتاب، نِظامِ عَدْل کے آفتابِ عالمتاب، امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عُمَر بن خطّاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : اِنَّ الدُّعَاءَ مَوْقُوْفٌ بَیْنَ السَّمَاءِ وَالْاَرْضِ لَا یَصْعَدُ مِنْہُ شَیْئٌ حَتّٰی تُصَلِّیَ عَلٰی نَبِیِّکَ ( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ )یعنی بے شک دُعازمین وآسمان کے درمیان ٹھہری رہتی ہے اور اُس سے کوئی چیز اوپر کی طرف نہیں جاتی جب تک تم اپنے نبیِّ اَکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرُودِ پاک نہ پڑھ لو ۔ ( تِرمِذی ج ۲ ص ۲۸ حدیث ۴۸۶) حضرت علّامہ کفایت علی کافی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الشَّافِی فرماتے ہیں : ؎ دُعا کے ساتھ نہ ہووے اگر درُود شریف نہ ہووے حَشر تلک بھی بر آوَرِ2 حاجات قبولیَّت ہے دُعا کو دُرود کے باعِث یہ ہے دُرود کہ ثابِت کرامت وبَرَکات صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

صدائے فاروقی اور مسلمانوں کی فتح یابی

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مَطبُوعہ 346 صفْحات پر مُشْتَمِل کتاب ’’کراماتِ صحابہ‘‘ صَفْحَہ 74پر شیخ الحدیث حضرتِ علّامہ مولانا عبد المصطفی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی تحریر فرماتے ہیں جس کا خُلاصہ کچھ یوں ہے : امیرُ الْمُؤمِنِین ، حامی ٔ دینِ متین،مُحبُّ المسلمین، غَیظُ المنافِقین،امامُ العادِلین، حضرتِ سیِّدُنا عُمَرفاروقِ اَعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے حضرتِ سیِّدُنا سارِیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو ایک لشکر کا سِپَہ سالار ( کمانڈر)بنا کر سرزمینِ ’’ نَہاوَنْد ‘‘ میں جِہاد کے لئے رَوانہ فرمایا ۔ سپہ سالارِ لشکرِ اسلامیہ حضرتِ سیِّدُنا سارِیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کُفّارِ ناہنجار سے برسرِپَیکار تھے کہ وزیرِ رسولِ انور حضرت ِسیِّدُنا عُمَر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے مسجدِ نَبَوِ یِ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے مِنبرِ اَطہَر پر خُطبہ پڑھتے ہوئے اچانک اِرشاد فرمایا : ’’ یَا سَارِیَۃُ الْجَبَل یعنی اے ساریہ!پہاڑکی طرف پیٹھ کرلو ۔ ‘‘ حاضِرینِ مسجِد حیران رہ گئے کہ لشکرِ اسلام کے سِپَہ سالار حضرتِ سارِیَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ تو مدینۂ مُنَوَّرَہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً سے سینکڑوں مِیل دُور سرزمینِ ’’ نَہاوَنْد ‘‘ میں مصروفِ جِہاد ہیں ، آج امیرُالْمُؤمِنِین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اُنہیں کیونکر اور کیسے پکارا؟ اِس اُلجھن کی تشفِّی تب ہوئی جب وہاں سے فاتِحِ نَہاوَنْد حضرتِ سیِّدُنا سارِیَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا قاصِد (یعنی نمایَندہ) آیا اوراُس نے خبر دی کہ میدانِ جنگ میں کُفّارِ جفا کار سے مُقابلے کے دَوران جب ہمیں شِکَست کے آثار نظر آنے لگے ، اِتنے میں آواز آئی : ’’ یَا سَارِیَۃُ الْجَبَل یعنی اے سارِیہ!پہاڑکی طرف پیٹھ کر لو ۔ ‘‘ حضرتِ سیِّدُنا سارِیَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا : یہ تو امیرُالْمُؤمِنِین ،خلیفۃ المسلمین حضرتِ سیِّدُنا عُمَر فاروقِ اَعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی آواز ہے اور پھر فوراً ہی اپنے لشکر کو پہاڑ کی طرف پُشت (یعنی پیٹھ) کر کے صَف بندی کا حُکْم دے دیا، اِس کے بعد ہم نے کُفّارِ بداطوار پر زور دار یلغار کر دی تو ایک دم جنگ کا پانسہ پلَٹ گیا اور تھوڑی ہی دیر میں اسلامی لشکرنے کُفّارِبِکار کی فوجوں کو روند ڈالا اور عَساکِرِ اسلامِیہ (یعنی اسلامی فوجوں ) کے قاہِرانہ حملوں کی تاب نہ لا کر لشکرِ اَشرار میدانِ کارزار سے راہِ فِرار اختیار کرگیااور افواجِ اسلام نے فتح مبین کا پرچم لہرا دیا ۔ 3؎ مُراد آئی مُرادیں ملنے کی پیاری گھڑی آئی ملا حاجت روا ہم کو درِ سلطانِ عالَم سا (ذَوقِ نعت) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! امیرُالْمُؤمِنِین ،فاتِحِ اَعظم حضرتِ سیِّدُنا فارُوقِ اَعظَم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی اِس عالیشان کَرامَت سے علم وحِکمت کے کئی مَدَنی پھول چُننے کو ملتے ہیں : {1} امیرُالْمُؤمِنِین ، محبُّ المسلمین، ناصِرِ دینِ مُبین حضرتِ سیِّدُنا عُمَر فاروقِ اَعظَم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے مدینۂ طَیِّبَہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً سے سینکڑوں مِیل کی دُوری پر ’’ نَہاوَنْد ‘‘ کے میدانِ جنگ اور اُس کے اَحْوال و کَیْفِیّات کو دیکھ لیااور پھر عَساکرِ اِسلامِیہ کی مشکلات کا حل بھی فوراًلشکر کے سِپہ سالار کو بتا دیا ۔ اِس سے معلوم ہوا کہ اہلُ اللہ کی قوّتِ سَماعت وبَصارت(یعنی سننے اور دیکھنے کی طاقت) کو عام لوگوں کی قُوّتِ سَماعت وبَصارت پر ہرگز ہرگز قِیاس نہیں کرنا چاہئے بلکہ یہ اعتِقاد رکھنا چاہئے کہ اللہرَبُّ الْعِزَّت عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے محبوب بندوں کے کانوں اور آنکھوں میں عام انسانوں سے بہت ہی زیادہ طاقت رکھی ہے اور ان کی آنکھوں ، کانوں اور دوسرے اَعضاء کی طاقت اِس قدَر بے مِثْل وبے مثال ہے اور اُن سے ایسے ایسے کارہائے نُمایاں اَنجام پاتے ہیں کہ جن کو دیکھ کر کرامت کے سوا کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا{2}وزیرِ شَہَنْشاہِ نُبُوَّت،رُکنِ قَصرِمِلَّت حضرتِ سیِّدُنا فاروقِ اَعظَم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی آواز سینکڑوں مِیل دُور نہاوند کے مقام پر پہنچی اور وہاں سب اہلِ لشکر نے اس کو سُنا {3} جانشینِ رسولِ مقبول،گلشنِ صَحابِیَّت کے مہکتے پھول، امیرُالْمُؤمِنِین ، حضرتِ سیِّدُنا عُمَر بن خَطّاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی بَرَکت سے اللہ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّ وَجَلَّ نے اس جنگ میں مسلمانوں کو فَتْح ونصرت عنایت فرمائی ۔ ( کراماتِ صَحابہ ص۷۴ تا۷۶، مِرْقاۃُ الْمَفاتِیح ج۱۰ ص۲۹۶ تحتَ الحدیث ۵۹۵۴ مُلَخّصاً ) اَللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رحمت ہو اور اُن کے صدْقے ہماری بے حساب مغفرت ہو ۔ اٰمین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وسلَّم کس نے ذرّوں کو اُٹھایا اور صَحْرا کر دیا کس نے قطروں کو ملایا اور دریا کر دیا کس کی حکمت نے یتیموں کو کیا دُرِّ یتیم اور غلاموں کو زمانے بھر کا مولا کر دیا شوکتِ مَغرور کا کس شخص نے توڑا طِلِسْم4 مُنہَدِم5 کس نے الٰہی! قصرِ کِسریٰ [6] [6]> کر دیا صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
1
یہ بیان امیرِ اہلسنّت حضرتِ علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّارؔ قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ نے تبلیغِ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیرسیاسی تحریک دعوتِ اسلامیکے عالمی مَدَنی مرکز فیضانِ مدینہ باب المدینہ کراچی میں ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع (17-12-09 ؍ ۲۹ ذُوالْحجّۃِ الحرام ۱۴۳۰؁ ھ) میں فرمایا۔ ضَروری ترمیم کے ساتھ تحریراً حاضرِ خدمت ہے۔ ۔مجلسِ مکتبۃُ المدینہ
1 برآور کا معنٰی ہے: پورا ہونا۔ 3دَلَائِلُ النُّبُوَّۃِ لِلْبَیْہَقِی ج۶ ص ۷۰ ۳، تاریخ دمشق لابن عساکِر ج۴۴ص۳۳۶، تارِیخُ الْخُلَفاء ص۹۹، مِشْکاۃُ الْمَصابِیح ج۴ ص۴۰۱ حدیث۵۹۵۴،حجۃ اللّٰہ علی العالمین ص ۲ ۶۱ 4جادو 5گِرانا 6 بادشاہِ ایران کا محل۔

کتاب کا موضوع

کتاب کا موضوع

صراط الجنان

موبائل ایپلیکیشن

معرفۃ القرآن

موبائل ایپلیکیشن

فیضانِ حدیث

موبائل ایپلیکیشن

پریئر ٹائمز

موبائل ایپلیکیشن

ریڈ اینڈ لسن

موبائل ایپلیکیشن

اسلامک ای بک لائبریری

موبائل ایپلیکیشن

نعت کلیکشن

موبائل ایپلیکیشن

بہار شریعت

موبائل ایپلیکیشن